EN हिंदी
کس کو پار اتارا تم نے کس کو پار اتارو گے | شیح شیری
kis ko par utara tumne kis ko par utaroge

غزل

کس کو پار اتارا تم نے کس کو پار اتارو گے

ابن انشا

;

کس کو پار اتارا تم نے کس کو پار اتارو گے
ملاحو تم پردیسی کو بیچ بھنور میں مارو گے

منہ دیکھے کی میٹھی باتیں سنتے اتنی عمر ہوئی
آنکھ سے اوجھل ہوتے ہوتے جی سے ہمیں بسارو گے

آج تو ہم کو پاگل کہہ لو پتھر پھینکو طنز کرو
عشق کی بازی کھیل نہیں ہے کھیلو گے تو ہارو گے

اہل وفا سے ترک تعلق کر لو پر اک بات کہیں
کل تم ان کو یاد کرو گے کل تم انہیں پکارو گے

ان سے ہم سے پیار کا رشتہ اے دل چھوڑو بھول چکو
وقت نے سب کچھ میٹ دیا ہے اب کیا نقش ابھارو گے

انشاؔ کو کسی سوچ میں ڈوبے در پر بیٹھے دیر ہوئی
کب تک اس کے بخت کے بدلے اپنے بال سنوارو گے