کس کو معلوم ہے کیا ہوگا نظر سے پہلے
ہوگا کوئی بھی جہاں ذات بشر سے پہلے
کون اس راز سے ہے ماورا کیا جانتے ہو
کون موجود صدف میں تھا گہر سے پہلے
راحت وصل ہے کیا رات کا آرام ہے کیا
گویا جاگ اٹھتے ہیں ہم لوگ سحر سے پہلے
غزل
کس کو معلوم ہے کیا ہوگا نظر سے پہلے
احمد ہمیش