کس کے ماتم میں رو رہی ہے رات
چھپ کے بانہوں میں سو رہی ہے رات
دکھ ہے ٹھہرا ہوا نگاہوں میں
تیری یادیں بلو رہی ہے رات
مجھ کو خوابوں کے باغ میں لا کر
گھنے جنگل میں کھو رہی ہے رات
روشنی نے لگائے جو الزام
بہتی آنکھوں سے دھو رہی ہے رات
اس کو بانہوں میں بھر رہی ہوں میں
چاند خود میں سمو رہی ہے رات
وصل کا دن طلوع ہونا ہے
میں تو خوش ہوں کہ ہو رہی ہے رات
غزل
کس کے ماتم میں رو رہی ہے رات
عاصمہ طاہر