کس کا ہے جرم کس کی خطا سوچنا پڑا
رہتے ہیں کیوں وہ ہم سے خفا سوچنا پڑا
گل کی ہنسی میں رقص نجوم و قمر میں بھی
شامل ہے کتنی تیری ادا سوچنا پڑا
جب بھی مری وفاؤں کی بات آ گئی کہیں
ان کو پھر ایک عذر جفا سوچنا پڑا
غنچے اداس گل ہیں فسردہ چمن چمن
کس کا کرم ہے باد صبا سوچنا پڑا
شاید تمہاری یاد مرے پاس آ گئی
یا ہے مرے ہی دل کی صدا سوچنا پڑا
جب بھی کوئی بھٹک کے سر راہ آ گیا
کتنی کٹھن ہے راہ وفا سوچنا پڑا
زنداں کی بات دار کے چرچے رسن کا ذکر
کتنی عجب ہے طبع رسا سوچنا پڑا
غزل
کس کا ہے جرم کس کی خطا سوچنا پڑا
ابرار اعظمی