EN हिंदी
کس ہنر کے مظاہرے میں ہو | شیح شیری
kis hunar ke muzahire mein ho

غزل

کس ہنر کے مظاہرے میں ہو

پوجا بھاٹیا

;

کس ہنر کے مظاہرے میں ہو
تم تو خود سے مقابلے میں ہو

قتل کرنا تو اس کو ٹھیک نہیں
عشق کی موت حادثے میں ہو

چاند آئے گا صلح کرنے کو
جاگ جاؤ مغالطے میں ہو

نام میں دوسرا محبت کا
تم ہو پاگل یا پھر نشے میں ہو

آتے آتے ہنسی یوں پھسلی ہے
جیسے اشکوں کے راستے میں ہو

چاند غائب ہے چاند راتوں سے
کیا پتہ میرے آئنے میں ہو

تم چلے تھے خلا کو بھرنے کیوں؟
لوٹ آئے کہ راستے میں ہو

کون منصف بنے سوا دریا
اک جزیرہ جو کٹگھرے میں ہو