کس ہنر کے مظاہرے میں ہو
تم تو خود سے مقابلے میں ہو
قتل کرنا تو اس کو ٹھیک نہیں
عشق کی موت حادثے میں ہو
چاند آئے گا صلح کرنے کو
جاگ جاؤ مغالطے میں ہو
نام میں دوسرا محبت کا
تم ہو پاگل یا پھر نشے میں ہو
آتے آتے ہنسی یوں پھسلی ہے
جیسے اشکوں کے راستے میں ہو
چاند غائب ہے چاند راتوں سے
کیا پتہ میرے آئنے میں ہو
تم چلے تھے خلا کو بھرنے کیوں؟
لوٹ آئے کہ راستے میں ہو
کون منصف بنے سوا دریا
اک جزیرہ جو کٹگھرے میں ہو
غزل
کس ہنر کے مظاہرے میں ہو
پوجا بھاٹیا