EN हिंदी
کردار کہہ رہے ہیں کچھ اپنی زبان میں | شیح شیری
kirdar kah rahe hain kuchh apni zaban mein

غزل

کردار کہہ رہے ہیں کچھ اپنی زبان میں

صغیر ملال

;

کردار کہہ رہے ہیں کچھ اپنی زبان میں
کتنی کہانیاں ہیں اسی داستان میں

جب آج تک نہ بات مکمل ہوئی کوئی
یہ لوگ بولنے لگے کیوں درمیان میں

برسوں میں کٹ رہا ہے یہاں عرصۂ حیات
صدیاں گزر رہی ہیں کہیں ایک آن میں

اس دن کے بعد سوچنا محدود کر دیا
ایسا خیال ایک دن آیا تھا دھیان میں

ہونے کی انتہا ہے وہی آج تک ملالؔ
جو ابتدا میں ہو گیا اس خاکدان میں