کیسۂ گل میں بند تھی خوشبو
کس قدر خود پسند تھی خوشبو
سرنگوں تھا غرور غنچہ و گل
سر بسر سر بلند تھی خوشبو
اہل گلشن تھے محو رامش و رنگ
ہاں مگر فکر مند تھی خوشبو
اڑ گئی آمد خزاں سے قبل
واقعی عقل مند تھی خوشبو
آن واحد میں آ کے لوٹ گئی
آہوؤں کی زقند تھی خوشبو
دفتر گلستاں تھا طولانی
اور بس حرف چند تھی خوشبو
موجب عشق تھی مگر فرتاشؔ
آگہی تھی نہ پند تھی خوشبو
غزل
کیسۂ گل میں بند تھی خوشبو
فرتاش سید