EN हिंदी
کیجیے اور سوالات نہ ذاتی مجھ سے | شیح شیری
kijiye aur sawalat na zati mujhse

غزل

کیجیے اور سوالات نہ ذاتی مجھ سے

شبنم رومانی

;

کیجیے اور سوالات نہ ذاتی مجھ سے
اتنی شہرت بھی سنبھالی نہیں جاتی مجھ سے

نام اشیا کے بتائے مگر اے حکمت غیب
کاش تو میری حقیقت نہ چھپاتی مجھ سے

دل شکن عہد شکن صبر شکن قدر شکن
پوچھ لے اپنے سب القاب صفاتی مجھ سے

ہار جاتا میں خوشی سے کہ وفا کا تھا سوال
جیت جاتی وہ اگر شرط لگاتی مجھ سے