EN हिंदी
کی طلب اک شہ نے کچھ پند از حکیم نکتہ داں | شیح شیری
ki talab ek shah ne kuchh pand az-hakim-e-nukta-dan

غزل

کی طلب اک شہ نے کچھ پند از حکیم نکتہ داں

نظیر اکبرآبادی

;

کی طلب اک شہ نے کچھ پند از حکیم نکتہ داں
اس نے سن کے یوں کہا اے صاحب اقبال و شاں

یاد رکھ اور پاس رکھ اور سخت رکھ اور جمع کر
کھا چھپا، کاٹ اور اٹھا، دے لے، بخوبی ہر زماں

اس نے اس مجمل کے تفصیلات جب پوچھے تو پھر
لطف سے اس نکتہ رس نے یوں کیا اس کا بیاں

یاد رکھ ہر دم خدا کو پاس رکھ حسن وفا
سخت رکھ دیں کو مدام اور جمع کر علم اے جواں

کھا غضب غصہ چھپا عیب رفیق و آشنا
کاٹ ربط ہم نشین بد کہ ہے اس میں زیاں

اور اٹھا ہر دم ضعیف و ناتواں سے ظلم و جور
داد مظلوموں کی دے اور لے بہشت جاوداں

نثر میں مجھ کو نظیرؔ آئے تھے یہ نکتے نظر
میں نے نظم ان کو کیا تو دل ہو ہر دم شادماں