کی شب حشر مری شام جوانی تم نے
چھیڑی کس دور کی کس وقت کہانی تم نے
معنی و لفظ میں جو ربط ہے میں جان گیا
کھولے اس طرح سے اسرار معانی تم نے
میری آنکھوں ہی میں تھے ان کہے پہلو اس کے
وہ جو اک بات سنی میری زبانی تم نے
میری تاریخ نے دائم تمہیں باقی سمجھا
رکھا ہر دور میں دائم مجھے فانی تم نے
میں تو ہر دھوپ میں سایوں کا رہا ہوں جویا
مجھ سے لکھوائی سرابوں کی کہانی تم نے
میری ہر بات میں سو عیب تھے ہر عیب میں شاخ
یہ غنیمت ہے مری قدر بھی جانی تم نے
غزل
کی شب حشر مری شام جوانی تم نے
مختار صدیقی