EN हिंदी
خیال بد سے ہمہ وقت اجتناب کرو | شیح شیری
KHyal-e-bad se hama-waqt ijtinab karo

غزل

خیال بد سے ہمہ وقت اجتناب کرو

عبرت بہرائچی

;

خیال بد سے ہمہ وقت اجتناب کرو
فضائے شہر کو دانستہ مت خراب کرو

جہاں میں آئے ہو دو دن کی زندگی لے کر
ہر اک محاذ پہ تم اس کو کامیاب کرو

تمام شہر ہے ڈوبا ہوا اندھیرے میں
تم اپنے چاند سے چہرے کو بے نقاب کرو

ادھر خلوص ادھر بغض اور نفرت ہے
عزیز کیا ہے تمہیں اس کا انتخاب کرو

جو تم نے مجھ کو دیا اور میں نے تم کو دیا
تم اس کا بیٹھ کے چوپال میں حساب کرو

حجاب عظمت انسانیت کا ضامن ہے
رہو کہیں بھی پہ پابندئ حجاب کرو

اگر وطن سے محبت ہے تم کو اے عبرتؔ
تو پیدا عزم سے تم سبز انقلاب کرو