خواہ دل سے مجھے نہ چاہے وہ
ظاہری وضع تو نباہے وہ
گرچہ میں کیا مری وفائیں کیا
اس کا احسان اگر سراہے وہ
تاکہ بالکل نہ بھول پائے کوئی
ملتے رہتے ہیں گاہے گاہے وہ
ایک ہی بات ہے محبت میں
چاہے میں جیت جاؤں چاہے وہ
چن سکو گے نہ کوئی سمت شعورؔ
راہ میں آئیں گے دوراہے وہ
غزل
خواہ دل سے مجھے نہ چاہے وہ
انور شعور