EN हिंदी
خواہ دل سے مجھے نہ چاہے وہ | شیح شیری
KHwah dil se mujhe na chahe wo

غزل

خواہ دل سے مجھے نہ چاہے وہ

انور شعور

;

خواہ دل سے مجھے نہ چاہے وہ
ظاہری وضع تو نباہے وہ

گرچہ میں کیا مری وفائیں کیا
اس کا احسان اگر سراہے وہ

تاکہ بالکل نہ بھول پائے کوئی
ملتے رہتے ہیں گاہے گاہے وہ

ایک ہی بات ہے محبت میں
چاہے میں جیت جاؤں چاہے وہ

چن سکو گے نہ کوئی سمت شعورؔ
راہ میں آئیں گے دوراہے وہ