خوابوں میں مصروف ہے تو پر میری یہ بیداری دیکھ
میری راتوں کی سیاہی میں رنگ خوں کو طاری دیکھ
دیکھ تو میری غربت کو اور میری مردہ آنکھوں کو
میری مردہ آنکھوں سے تو اب بھی آنسو جاری دیکھ
تجھ کو دینے کو ہے میرے پاس بتا کیا کچھ بھی نہیں
تجھ سے باتیں تیری یادیں میری دولت ساری دیکھ
میری جان کے ساتھ ساتھ اب سارے لفظ فنا میرے
ان کو اک اک کر کے جاتے تو اب باری باری دیکھ
ذہن میں اک تصویر تھی تیری اپنی ساری دولت جو
آج یہاں پر کھیل کھیل میں ہم نے وہ بھی ہاری دیکھ
گرد مرے ہر جا ہر دم اک شور سنائی دیتا تھا
خاموشی بھی دیکھ لے اب تو آ کر لاش ہماری دیکھ

غزل
خوابوں میں مصروف ہے تو پر میری یہ بیداری دیکھ
مدھون رشی راج