EN हिंदी
خوابوں کی طرح گویا بکھر جائیں گے ہم بھی | شیح شیری
KHwabon ki tarah goya bikhar jaenge hum bhi

غزل

خوابوں کی طرح گویا بکھر جائیں گے ہم بھی

کاشف رفیق

;

خوابوں کی طرح گویا بکھر جائیں گے ہم بھی
چپ چاپ کسی روز گزر جائیں گے ہم بھی

ہم جیسے کئی لوگ چلے جاتے ہیں ہر روز
کیا ہوگا کسی روز جو مر جائیں گے ہم بھی

ہم لوگ نہیں کچھ بھی مگر لوح زماں پر
اک نقش کوئی اپنا سا دھر جائیں گے ہم بھی

اوڑھے ہوئے ہیں روح پہ ہم داغوں بھری خاک
جب اترے گی یہ خاک نکھر جائیں گے ہم بھی

اک آئنہ ایسا کہ جو باطن بھی دکھا دے
آئے گا مقابل تو سنور جائیں گے ہم بھی

رہنا ہے کسے خواب سی دنیا میں ہمیشہ
کاشفؔ کسی دن لوٹ کے گھر جائیں گے ہم بھی