EN हिंदी
خوابوں کی رہ گزر سے خیالوں کی راہ سے | شیح شیری
KHwabon ki rahguzar se KHayalon ki rah se

غزل

خوابوں کی رہ گزر سے خیالوں کی راہ سے

شکیل گوالیاری

;

خوابوں کی رہ گزر سے خیالوں کی راہ سے
تجھ تک پہنچ رہا ہوں اجالوں کی راہ سے

میں جانتا ہوں راستہ غزلوں کے شہر کا
آیا ہوں چل کے زہرہ جمالوں کی راہ سے

میں رفتہ رفتہ کرب کی منزل تک آ گیا
دل کا قرار ڈھونڈنے والوں کی راہ سے

بے شکل کیفیت کے ہیں چہرے جدا جدا
کچھ بات بن رہی ہے مثالوں کی راہ سے

افسانوں کی بیاض میں افسانہ ہی تو ہے
کچھ میرا تذکرہ بھی حوالوں کی راہ سے

پہونچا ہوں اس کے درد کی گہرائی تک شکیلؔ
الجھے ہوئے سے چند سوالوں کی راہ سے