EN हिंदी
خوابوں کا گزر دیدۂ بیدار سے ہوگا | شیح شیری
KHwabon ka guzar dida-e-bedar se hoga

غزل

خوابوں کا گزر دیدۂ بیدار سے ہوگا

قیصر عباس

;

خوابوں کا گزر دیدۂ بیدار سے ہوگا
خوشبو کا سفر ہر در و دیوار سے ہوگا

پھر کاسۂ سر کوچۂ قاتل میں سجیں گے
یہ کھیل تو جاری رسن و دار سے ہوگا

ہر حرف سے پھوٹے گی کرن صبح جنوں کی
ہر باب رقم جرأت اظہار سے ہوگا

پہچان شرافت کی زر و مال سے ہوگی
معیار سخن جبہ و دستار سے ہوگا

ہر صبح کی نسبت کسی مظلوم سے ہوگی
آغاز ہر اک شب کا ستم گار سے ہوگا

قیصرؔ ترے لفظوں کی کسک یاد رہے گی
اندیشہ دوراں ترے اشعار سے ہوگا