خوابوں کا گزر دیدۂ بیدار سے ہوگا
خوشبو کا سفر ہر در و دیوار سے ہوگا
پھر کاسۂ سر کوچۂ قاتل میں سجیں گے
یہ کھیل تو جاری رسن و دار سے ہوگا
ہر حرف سے پھوٹے گی کرن صبح جنوں کی
ہر باب رقم جرأت اظہار سے ہوگا
پہچان شرافت کی زر و مال سے ہوگی
معیار سخن جبہ و دستار سے ہوگا
ہر صبح کی نسبت کسی مظلوم سے ہوگی
آغاز ہر اک شب کا ستم گار سے ہوگا
قیصرؔ ترے لفظوں کی کسک یاد رہے گی
اندیشہ دوراں ترے اشعار سے ہوگا
غزل
خوابوں کا گزر دیدۂ بیدار سے ہوگا
قیصر عباس