EN हिंदी
خواب زادوں کا دکھ زمینی ہے | شیح شیری
KHwab-zadon ka dukh zamini hai

غزل

خواب زادوں کا دکھ زمینی ہے

سرفراز زاہد

;

خواب زادوں کا دکھ زمینی ہے
یہ حقیقت بڑی کمینی ہے

اے خدائے گماں کوئی تجویز
معرکہ اب کوئی یقینی ہے

پتھروں کے مزاج میں شامل
آبگینوں پہ نکتہ چینی ہے

وہ مرے سامنے سے اٹھ جائے
جس کا مقصد تماش بینی ہے

گھر کی تزئین میں سر فہرست
ایک عورت کی نکتہ چینی ہے

ایک پل کے جمال میں یکجا
کئی صدیوں کی دل نشینی ہے