EN हिंदी
خواب اس کا تو حقیقت سے زیادہ ہے بہت | شیح شیری
KHwab us ka to haqiqat se ziyaada hai bahut

غزل

خواب اس کا تو حقیقت سے زیادہ ہے بہت

محمد اظہر شمس

;

خواب اس کا تو حقیقت سے زیادہ ہے بہت
میری الجھن بھی محبت سے زیادہ ہے بہت

اس کی سانسوں سے مہک اٹھتے ہیں کتنے ہی گلاب
لمس اس کا مجھے دولت سے زیادہ ہے بہت

سرخ آنکھوں میں چھپا رکھی ہے میں نے تری یاد
شوق دنیا مری ہمت سے زیادہ ہے بہت

مری خواہش ہے کہ میں خود سے ملاقات کروں
اور یہ خواہش مری حسرت سے زیادہ ہے بہت

نہیں ملتی تجھے منزل تو شکایت کیسی
یہ بھٹکنا تری غفلت سے زیادہ ہے بہت