EN हिंदी
خواب تھے میرے کچھ سہانے سے | شیح شیری
KHwab the mere kuchh suhane se

غزل

خواب تھے میرے کچھ سہانے سے

شوبھا ککل

;

خواب تھے میرے کچھ سہانے سے
آپ کو کیا ملا مٹانے سے

راہ حق پر جو لوگ چلتے ہیں
خوف کھاتے نہیں زمانے سے

ہم کو دل کا سکون ملتا ہے
فاقہ مستوں کو کچھ کھلانے سے

بد دعا مت غریب کی لینا
باز رہنا اسے ستانے سے

بن کے آتے ہیں کیسے کیسے لوگ
اے خدا تیرے کارخانے سے

مسکراتے رہو خدا کے لیے
پھول جھڑتے ہیں مسکرانے سے

ان سے ملتی ہوں میں ادب کے ساتھ
لوگ ملتے ہیں جب پرانے سے

کہہ کے اچھی غزل بھی اے شوبھاؔ
ڈرتی ہو کس لیے سنانے سے