خواب سے دل لگی نہ کر لینا
نیند سے دشمنی نہ کر لینا
آج سے زندگی تمہاری ہے
تم مگر خود کشی نہ کر لینا
درد بڑھ جائے تو دوا لینا
زخم سے دوستی نہ کر لینا
وصل کی شب بھلے ہی کالی ہو
ہجر میں روشنی نہ کر لینا
زلزلے بھی اداس ہوتے ہیں
دل کی بستی گھنی نہ کر لینا
ساتھ پڑھتی ہو ٹھیک ہے لیکن
دوست سے دوستی نہ کر لینا
غزل
خواب سے دل لگی نہ کر لینا
شہباز رضوی