EN हिंदी
خواب سے دل لگی نہ کر لینا | شیح شیری
KHwab se dil-lagi na kar lena

غزل

خواب سے دل لگی نہ کر لینا

شہباز رضوی

;

خواب سے دل لگی نہ کر لینا
نیند سے دشمنی نہ کر لینا

آج سے زندگی تمہاری ہے
تم مگر خود کشی نہ کر لینا

درد بڑھ جائے تو دوا لینا
زخم سے دوستی نہ کر لینا

وصل کی شب بھلے ہی کالی ہو
ہجر میں روشنی نہ کر لینا

زلزلے بھی اداس ہوتے ہیں
دل کی بستی گھنی نہ کر لینا

ساتھ پڑھتی ہو ٹھیک ہے لیکن
دوست سے دوستی نہ کر لینا