EN हिंदी
خواب میں تیری شکل سمو نہیں سکتا میں | شیح شیری
KHwab mein teri shakl samo nahin sakta main

غزل

خواب میں تیری شکل سمو نہیں سکتا میں

نوید رضا

;

خواب میں تیری شکل سمو نہیں سکتا میں
اسی لیے تو شاید سو نہیں سکتا میں

میں تو اپنے آنسوؤں سے شرمندہ ہوں
تیری آنکھ کے آنسو رو نہیں سکتا میں

حد نظر تک ریت ہی ریت ہے آنکھوں میں
اب اس ریت میں پھول تو بو نہیں سکتا میں

میں بھی تیرے جیسا ہونا چاہتا ہوں
لیکن اب دریا تو ہو نہیں سکتا میں

دل پر تیری چپ سے لگنے والا داغ
ایسا داغ ہے جس کو دھو نہیں سکتا میں