EN हिंदी
خواب کیا تھا جو مرے سر میں رہا | شیح شیری
KHwab kya tha jo mere sar mein raha

غزل

خواب کیا تھا جو مرے سر میں رہا

نذیر قیصر

;

خواب کیا تھا جو مرے سر میں رہا
رات بھر اک شور سا گھر میں رہا

اک کرن محراب سے لپٹی رہی
ایک سایا ادھ کھلے در میں رہا

ٹوٹتی بنتی رہیں پرچھائیاں
خواہشوں کا عکس پیکر میں رہا

میں سر طاق صدا جل بجھ گیا
تو وہ شعلہ تھا کہ پتھر میں رہا

پانیوں میں مشعلیں بہتی رہیں
آسماں ٹھہرا سمندر میں رہا

آئنہ در آئنہ شمعیں بجھیں
دیکھنا اپنے مقدر میں رہا