EN हिंदी
خواب کا چہرہ پیلا پڑتے دیکھا ہے | شیح شیری
KHwab ka chehra pila paDte dekha hai

غزل

خواب کا چہرہ پیلا پڑتے دیکھا ہے

منیش شکلا

;

خواب کا چہرہ پیلا پڑتے دیکھا ہے
اک تعبیر کو سولی چڑھتے دیکھا ہے

اک تصویر جو آئینے میں دیکھی تھی
اس کا اک اک نقش بگڑتے دیکھا ہے

صبح سے لے کر شام تلک ان آنکھوں نے
اپنے ہی سائے کو بڑھتے دیکھا ہے

اس سے حال چھپانا تو ہے نا ممکن
ہم نے اس کو آنکھیں پڑھتے دیکھا ہے

اشک رواں رکھنا ہی اچھا ہے ورنہ
تالابوں کا پانی سڑتے دیکھا ہے

اک امید کو ہم نے اکثر خلوت میں
ایک ادھوری مورت گڑھتے دیکھا ہے

دل میں کوئی ہے جس کو اکثر ہم نے
ہر الزام ہمیں پر مڑھتے دیکھا ہے