خواب اور حقیقت کی تصویر نظر آئی
تدبیر عناں گیر تقدیر نظر آئی
آفات مسلسل میں اک ربط نظر آیا
حالات دگرگوں میں زنجیر نظر آئی
جو اپنے نقائص تھے وہ حسن نظر آئے
اوروں میں جو خوبی تھی تقصیر نظر آئی
راضی بہ رضا ہو کر دیکھا تو مصیبت بھی
گلہائے شگفتہ کی زنجیر نظر آئی
یادوں کے جھروکے سے دیکھا تو مجھے طالبؔ
ایام بہاراں کی تصویر نظر آئی

غزل
خواب اور حقیقت کی تصویر نظر آئی
طالب چکوالی