EN हिंदी
خواب آنکھوں میں نہاں ہے اب بھی | شیح شیری
KHwab aankhon mein nihan hai ab bhi

غزل

خواب آنکھوں میں نہاں ہے اب بھی

احتشام اختر

;

خواب آنکھوں میں نہاں ہے اب بھی
بجھ گئی آگ دھواں ہے اب بھی

وہ مرے پاس نہیں ہے لیکن
اس کے ہونے کا گماں ہے اب بھی

کیا بہادر کوئی آیا ہی نہیں
راہ میں سنگ گراں ہے اب بھی

کوئی پیاسا ہی نہیں ہے ورنہ
چشمۂ‌ شوق رواں ہے اب بھی

گھر کو کاندھے پہ لیے پھرتا ہوں
مجھ میں یہ تاب و تواں ہے اب بھی

میں تعلق سے پرے ہوں لیکن
مجھ سے وابستہ جہاں ہے اب بھی