خواب آنکھوں میں نہاں ہے اب بھی
بجھ گئی آگ دھواں ہے اب بھی
وہ مرے پاس نہیں ہے لیکن
اس کے ہونے کا گماں ہے اب بھی
کیا بہادر کوئی آیا ہی نہیں
راہ میں سنگ گراں ہے اب بھی
کوئی پیاسا ہی نہیں ہے ورنہ
چشمۂ شوق رواں ہے اب بھی
گھر کو کاندھے پہ لیے پھرتا ہوں
مجھ میں یہ تاب و تواں ہے اب بھی
میں تعلق سے پرے ہوں لیکن
مجھ سے وابستہ جہاں ہے اب بھی
غزل
خواب آنکھوں میں نہاں ہے اب بھی
احتشام اختر