خواب آنکھوں میں جتنے پالے تھے
ٹوٹ کر وہ بکھرنے والے تھے
جن کو ہم نے تھا پاک دل سمجھا
ان ہی لوگوں کے کرم کالے تھے
سب نے بھر پیٹ کھا لیا کھانا
ماں کی تھالی میں کچھ نوالے تھے
حال دل کا سنا نہیں پائے
منہ پہ مجبوریوں کے تالے تھے
غزل
خواب آنکھوں میں جتنے پالے تھے
ابھیشیک کمار امبر