EN हिंदी
خواب آنکھوں میں جتنے پالے تھے | شیح شیری
KHwab aankhon mein jitne pale the

غزل

خواب آنکھوں میں جتنے پالے تھے

ابھیشیک کمار امبر

;

خواب آنکھوں میں جتنے پالے تھے
ٹوٹ کر وہ بکھرنے والے تھے

جن کو ہم نے تھا پاک دل سمجھا
ان ہی لوگوں کے کرم کالے تھے

سب نے بھر پیٹ کھا لیا کھانا
ماں کی تھالی میں کچھ نوالے تھے

حال دل کا سنا نہیں پائے
منہ پہ مجبوریوں کے تالے تھے