خون کی ایک ندی اور بہے گی شاید
جنگ جاری ہے تو جاری ہی رہے گی شاید
حاکم وقت سے بیزار یہ جاگی مخلوق
جبر و بیداد کو اب کے نہ سہے گی شاید
بڑھ کے اس دھند سے ٹکراتی ہوئی تیز ہوا
تیرے ملنے کی کوئی بات کہے گی شاید
غزل
خون کی ایک ندی اور بہے گی شاید
یعقوب راہی