EN हिंदी
خون کی ایک ندی اور بہے گی شاید | شیح شیری
KHun ki ek nadi aur bahegi shayad

غزل

خون کی ایک ندی اور بہے گی شاید

یعقوب راہی

;

خون کی ایک ندی اور بہے گی شاید
جنگ جاری ہے تو جاری ہی رہے گی شاید

حاکم وقت سے بیزار یہ جاگی مخلوق
جبر و بیداد کو اب کے نہ سہے گی شاید

بڑھ کے اس دھند سے ٹکراتی ہوئی تیز ہوا
تیرے ملنے کی کوئی بات کہے گی شاید