خون دل ہوتا ہے ہونے دیجئے
اب رلایا ہے تو رونے دیجئے
کچھ تو ہلکا دل کو ہونے دیجئے
جی بھرا آتا ہے رونے دیجئے
آہ دل سے لب تک آ سکتی نہیں
درد ہوتا ہے تو ہونے دیجئے
آپ کو اپنا بنانے میں ہے عار
پھر مجھے میرا ہی ہونے دیجئے
کیجئے کیوں مردہ ارمانوں سے چھیڑ
سونے والوں کو تو سونے دیجئے
آپ ہنسئے آپ کیوں لیجئے اثر
کوئی روتا ہے تو رونے دیجئے
نالہ کش منظرؔ سے دعوے نیند کے
اچھا اچھا شام ہونے دیجئے
غزل
خون دل ہوتا ہے ہونے دیجئے
منظر لکھنوی