خون بن کر مناسب نہیں دل بہے
دل نہیں مانتا کون دل سے کہے
تیری دنیا میں آئے بہت دن رہے
سکھ یہ پایا کہ ہم نے بہت دکھ سہے
بلبلیں گل کے آنسو نہیں چاٹتیں
ان کو اپنے ہی مرغوب ہیں چہچہے
عالم نزع میں سن رہا ہوں میں کیا
یہ عزیزوں کی چیخیں ہیں یا قہقہے
اس نئے حسن کی بھی اداؤں پہ ہم
مر مٹیں گے بشرطیکہ زندہ رہے
تم حفیظؔ اب گھسٹنے کی منزل میں ہو
دور ایام پہیہ ہے غم ہیں پہے
غزل
خون بن کر مناسب نہیں دل بہے
حفیظ جالندھری