خوب روکا شکایتوں سے مجھے
تو نے مارا عنایتوں سے مجھے
واجب القتل اس نے ٹھہرایا
آیتوں سے روایتوں سے مجھے
کہتے کیا کیا ہیں دیکھ تو اغیار
یار تیری حمایتوں سے مجھے
کیا غضب ہے کہ دوست تو سمجھے
دشمنوں کی رعایتوں سے مجھے
دم گریہ کمی نہ کر اے چشم
شوق کم ہے کفایتوں سے مجھے
کمیٔ گریہ نے جلا مارا
ہوا نقصاں کفایتوں سے مجھے
لے گئی عشق کی ہدایت ذوقؔ
ان کنے سب نہایتوں سے مجھے
غزل
خوب روکا شکایتوں سے مجھے
شیخ ابراہیم ذوقؔ