EN हिंदी
خوب روکا شکایتوں سے مجھے | شیح شیری
KHub roka shikayaton se mujhe

غزل

خوب روکا شکایتوں سے مجھے

شیخ ابراہیم ذوقؔ

;

خوب روکا شکایتوں سے مجھے
تو نے مارا عنایتوں سے مجھے

واجب القتل اس نے ٹھہرایا
آیتوں سے روایتوں سے مجھے

کہتے کیا کیا ہیں دیکھ تو اغیار
یار تیری حمایتوں سے مجھے

کیا غضب ہے کہ دوست تو سمجھے
دشمنوں کی رعایتوں سے مجھے

دم گریہ کمی نہ کر اے چشم
شوق کم ہے کفایتوں سے مجھے

کمیٔ گریہ نے جلا مارا
ہوا نقصاں کفایتوں سے مجھے

لے گئی عشق کی ہدایت ذوقؔ
ان کنے سب نہایتوں سے مجھے