EN हिंदी
خوشیاں نہ چھوڑ اپنے لیے غم طلب نہ کر | شیح شیری
KHushiyan na chhoD apne liye gham talab na kar

غزل

خوشیاں نہ چھوڑ اپنے لیے غم طلب نہ کر

سلطان رشک

;

خوشیاں نہ چھوڑ اپنے لیے غم طلب نہ کر
اے ہم نشیں یہاں کوئی محرم طلب نہ کر

کن ہجرتوں کے بعد ہوا ہے یہ معتبر
پروردگار مجھ سے مرا غم طلب نہ کر

کچھ اور زخم کھا کہ ملے منزل مراد
لمحوں سے اپنے زخم کا مرہم طلب نہ کر

اے دل کسی سے مل کے بچھڑنے میں فائدہ
مضمر ہے جو وصال میں وہ سم طلب نہ کر

ٹکرا نہ مجھ کو میری انا کے پہاڑ سے
میرے لیے وہ ساعت برہم طلب نہ کر