EN हिंदी
خوشی کا ساتھ ملا بھی تو دل پہ بار رہا | شیح شیری
KHushi ka sath mila bhi to dil pe bar raha

غزل

خوشی کا ساتھ ملا بھی تو دل پہ بار رہا

وسیم بریلوی

;

خوشی کا ساتھ ملا بھی تو دل پہ بار رہا
میں آپ اپنی تباہی کا ذمے دار رہا

ادھورے خواب گئے دن اجان اندیشے
مری حیات پہ کس کس کا اختیار رہا

جو سب پہ بوجھ تھا اک شام جب نہیں لوٹا
اسی پرندے کا شاخوں کو انتظار رہا

وہ کوئی اور ہی جذبہ تھا صرف پیار نہ تھا
تجھے جو اپنا جتانے کو بے قرار رہا

نہ جانے کس کا تعلق تھا میرے ساتھ وسیمؔ
کوئی بھی دور ہوا مجھ کو سازگار رہا