خوشی کا ساتھ ملا بھی تو دل پہ بار رہا
میں آپ اپنی تباہی کا ذمے دار رہا
ادھورے خواب گئے دن اجان اندیشے
مری حیات پہ کس کس کا اختیار رہا
جو سب پہ بوجھ تھا اک شام جب نہیں لوٹا
اسی پرندے کا شاخوں کو انتظار رہا
وہ کوئی اور ہی جذبہ تھا صرف پیار نہ تھا
تجھے جو اپنا جتانے کو بے قرار رہا
نہ جانے کس کا تعلق تھا میرے ساتھ وسیمؔ
کوئی بھی دور ہوا مجھ کو سازگار رہا
غزل
خوشی کا ساتھ ملا بھی تو دل پہ بار رہا
وسیم بریلوی