خوش طالعی میں شمس و قمر دونوں ایک ہیں
دن رات کا تو فرق ہے پر دونوں ایک ہیں
خواہی میں روؤں لخت جگر خواہ اشک صرف
آنکھوں میں میری لعل و گہر دونوں ایک ہیں
دیجور میں کسے ہے سپید و سیہ کا فرق
زندانیوں کو شام و سحر دونوں ایک ہیں
کہنے کو گرچہ ہاتھ جدا ہیں مرے ولے
ہونے کو اس کا طوق و کمر دونوں ایک ہیں
خواہی تو چشم چپ سے در آ خواہ راست ہے
آنے کو گھر میں دل کے یہ در دونوں ایک ہیں
جو قلزم فنا کا مسافر ہوا اسے
باد مراد و موج خطر دونوں ایک ہیں
میں جل رہا ہوں ان کے تو ہاتھوں سے کچھ نہ پوچھ
اے مصحفیؔ یہ دیدۂ تر دونوں ایک ہیں
غزل
خوش طالعی میں شمس و قمر دونوں ایک ہیں
مصحفی غلام ہمدانی