EN हिंदी
خلوص تعمیر ہو جو شامل ستم کا جذبہ برا نہیں ہے | شیح شیری
KHulus-e-tamir ho jo shamil sitam ka jazba bura nahin hai

غزل

خلوص تعمیر ہو جو شامل ستم کا جذبہ برا نہیں ہے

متین نیازی

;

خلوص تعمیر ہو جو شامل ستم کا جذبہ برا نہیں ہے
وفا کریں گے وہ کیا کسی سے جنہیں شعور جفا نہیں ہے

تری سمجھ میں نہ آ سکے گی کسی کے اشکوں کی قدر و قیمت
ابھی ہے ناآشنائے غم تو ابھی ترا دل دکھا نہیں ہے

وفا کی عظمت سے آشنا ہیں کہیں تو روداد غم کہیں کیا
تجھے ندامت ہو جس کو سن کر وہ داستان وفا نہیں ہے

خدا نہ کردہ تمہارے دل کو کوئی دکھائے تو کیا کرو گے
نگاہیں تم نے تو ایسی پھیریں کہ جیسے میرا خدا نہیں ہے

وہ کھویا کھویا سا ان کا عالم لبوں پہ ہلکی سی مسکراہٹ
ادا یہ ان کی متینؔ جیسے سنا بھی ہے اور سنا نہیں ہے