کھلی لاشوں کا قبرستان بن کے
بہت چپ ہے زمیں ویران بن کے
شریک مجلس درویش ہو کر
ترے در جائیں گے میہمان بن کے
ہے یہ خوں کی ندی تخلیق تیری
کہاں تو چل دیا انجان بن کے
یہاں پر آگ ہے میری لگائی
کہ ہوں شرمندہ میں انسان بن کے

غزل
کھلی لاشوں کا قبرستان بن کے
مدھون رشی راج