EN हिंदी
کھلی لاشوں کا قبرستان بن کے | شیح شیری
khuli lashon ka qabristan ban ke

غزل

کھلی لاشوں کا قبرستان بن کے

مدھون رشی راج

;

کھلی لاشوں کا قبرستان بن کے
بہت چپ ہے زمیں ویران بن کے

شریک مجلس درویش ہو کر
ترے در جائیں گے میہمان بن کے

ہے یہ خوں کی ندی تخلیق تیری
کہاں تو چل دیا انجان بن کے

یہاں پر آگ ہے میری لگائی
کہ ہوں شرمندہ میں انسان بن کے