کھلے میں چھوڑ رکھا ہے مگر سلیقہ سے
بندھے ہوئے ہیں پرندوں کے پر سلیقہ سے
ہمیں پہ فرض نہیں صرف حق پڑوسی کا
تمہیں بھی چاہئے رہنا ادھر سلیقہ سے
کبھی سے حالت بیمار دل سنبھل جاتی
علاج کرتے اگر چارہ گر سلیقہ سے
ہمارے چاہنے والے بہت ہی نازک ہیں
ہماری موت کی دینا خبر سلیقہ سے
بہت سی مشکلیں حائل ہیں راہ میں لیکن
تمام عمر کیا ہے سفر سلیقہ سے

غزل
کھلے میں چھوڑ رکھا ہے مگر سلیقہ سے
رازق انصاری