EN हिंदी
کھلے میں چھوڑ رکھا ہے مگر سلیقہ سے | شیح شیری
khule mein chhoD rakha hai magar saliqe se

غزل

کھلے میں چھوڑ رکھا ہے مگر سلیقہ سے

رازق انصاری

;

کھلے میں چھوڑ رکھا ہے مگر سلیقہ سے
بندھے ہوئے ہیں پرندوں کے پر سلیقہ سے

ہمیں پہ فرض نہیں صرف حق پڑوسی کا
تمہیں بھی چاہئے رہنا ادھر سلیقہ سے

کبھی سے حالت بیمار دل سنبھل جاتی
علاج کرتے اگر چارہ گر سلیقہ سے

ہمارے چاہنے والے بہت ہی نازک ہیں
ہماری موت کی دینا خبر سلیقہ سے

بہت سی مشکلیں حائل ہیں راہ میں لیکن
تمام عمر کیا ہے سفر سلیقہ سے