خدا سے مشورہ مانگا ہے تیرے بارے میں
کوئی اشارہ تو اب ہوگا استخارے میں
یہ میری سانس جو چاہے خرید سکتا ہے
میں بھر کے بیچ رہا ہوں اسے غبارے میں
جو بات بات پہ دیوار رونے لگتی ہے
کسی کا خون ملایا ہے تو نے گارے میں
وہ اک چراغ جو آیا ہے میرے حصے میں
وہ جل رہا ہے کسی دوسرے ستارے میں
پتا نہیں ہے جو عشق و ہوس کا فرق تجھے
بتاؤں سورۂ یوسف ہے کس سپارے میں

غزل
خدا سے مشورہ مانگا ہے تیرے بارے میں
آصف رشید اسجد