EN हिंदी
خدا سے بھی کب کوئی فرقت کٹی ہے | شیح شیری
KHuda se bhi kab koi furqat kaTi hai

غزل

خدا سے بھی کب کوئی فرقت کٹی ہے

نعیم سرمد

;

خدا سے بھی کب کوئی فرقت کٹی ہے
شب ہجر شب سے بھی پہلے بنی ہے

میں اک خواب ہوں تیرا دیکھا ہوا ہوں
تو اک نیند ہے مجھ میں سوئی پڑی ہے

ہوس تو نہیں ہے مگر یہ تھی سچ ہے
مجھے تجھ بدن کی تمنا رہی ہے

مجھے اس سے آزاد کر دوسری لا
یہ زنجیر پیروں میں کم بولتی ہے

میں اپنے گناہوں پہ نادم نہیں ہوں
یہ توبہ تو تیری محبت میں کی ہے