خدا پر ہی سدا ایمان رکھنا
بہر صورت اسی کا دھیان رکھنا
تعلق ختم تو تم کر رہے ہو
مگر کچھ صلح کا امکان رکھنا
ملاؤ ہاتھ سب سے کھل کے لیکن
مزاجوں کی بھی کچھ پہچان رکھنا
عجب فطرت کسی کی ہو گئی ہے
نگاہوں کو مری حیران رکھنا
کٹھن ہے راہ سچائی کی قیصرؔ
ہتھیلی پر ہمیشہ جان رکھنا

غزل
خدا پر ہی سدا ایمان رکھنا
نور العین قیصر قاسمی