EN हिंदी
خدا پر ہی سدا ایمان رکھنا | شیح شیری
KHuda par hi sada iman rakhna

غزل

خدا پر ہی سدا ایمان رکھنا

نور العین قیصر قاسمی

;

خدا پر ہی سدا ایمان رکھنا
بہر صورت اسی کا دھیان رکھنا

تعلق ختم تو تم کر رہے ہو
مگر کچھ صلح کا امکان رکھنا

ملاؤ ہاتھ سب کھل کے لیکن
مزاجوں کی بھی کچھ پہچان رکھنا

عجب فطرت کسی کی ہو گئی ہے
نگاہوں کو مری حیران رکھنا

کٹھن ہے راہ سچائی کی قیصرؔ
ہتھیلی پر ہمیشہ جان رکھنا