خدا کو آزمانا چاہئے تھا
کسی کا دل دکھانا چاہئے تھا
دکانیں شہر میں ساری نئی تھیں
ہمیں سب کچھ پرانا چاہئے تھا
نظریے فلسفے اپنی جگہ ہیں
ہمیں شادی میں جانا چاہئے تھا
تکلف روز روز اچھا نہیں ہے
گلی میں بھی نہانا چاہئے تھا
وہ دل میں تھی کہ گھر میں آگ تو تھی
پڑوسی کو بتانا چاہئے تھا
غزل
خدا کو آزمانا چاہئے تھا
شجاع خاور