خدا کی بے رخی پر رو رہی ہے
دعا مجھ سے لپٹ کر رو رہی ہے
مکیں کوئی نہیں ہے گھر میں لیکن
کسی کی روح اندر رو رہی ہے
غزل مایوس ہو کر ہر جگہ سے
کھڑی ہے میرے در پر رو رہی ہے
ندی کی پیاس کا غم کون سمجھے
سمندر در سمندر رو رہی ہے
محبت کو کوئی گھر دے خدایا
بچاری آج در در رو رہی ہے
غزل
خدا کی بے رخی پر رو رہی ہے
پروین کمار اشک