EN हिंदी
خدا کی بے رخی پر رو رہی ہے | شیح شیری
KHuda ki be-ruKHi par ro rahi hai

غزل

خدا کی بے رخی پر رو رہی ہے

پروین کمار اشک

;

خدا کی بے رخی پر رو رہی ہے
دعا مجھ سے لپٹ کر رو رہی ہے

مکیں کوئی نہیں ہے گھر میں لیکن
کسی کی روح اندر رو رہی ہے

غزل مایوس ہو کر ہر جگہ سے
کھڑی ہے میرے در پر رو رہی ہے

ندی کی پیاس کا غم کون سمجھے
سمندر در سمندر رو رہی ہے

محبت کو کوئی گھر دے خدایا
بچاری آج در در رو رہی ہے