EN हिंदी
خدا کے واسطے اب بے رخی سے کام نہ لے | شیح شیری
KHuda ke waste ab be-ruKHi se kaam na le

غزل

خدا کے واسطے اب بے رخی سے کام نہ لے

ساحر بھوپالی

;

خدا کے واسطے اب بے رخی سے کام نہ لے
تڑپ کے پھر کوئی دامن کو تیرے تھام نہ لے

بس ایک سجدۂ شکرانہ پائے ساقی پر
یہ مے کدہ ہے یہاں پر خدا کا نام نہ لے

وفا تو کیسی جفا بھی نہیں ہے اب ہم پر
اب اتنا سخت محبت سے انتقام نہ لے

زمانے بھر میں ہیں چرچے مری تباہی کے
میں ڈر رہا ہوں کہیں کوئی تیرا نام نہ لے

مٹا دو شوق سے مجھ کو مگر کہیں تم سے
زمانہ میری تباہی کا انتقام نہ لے

میں جانوں جب کہ بجھا دے تو تشنگی دل کی
وگرنہ آج سے دریا دلی کا نام نہ لے

نہیں وہ حسن جو عاشق کو شاد کام کرے
نہیں وہ عشق جو ناکامیوں سے کام نہ لے

رکھوں امید کرم اس سے اب میں کیا ساحرؔ
کہ جب نظر سے بھی ظالم مرا سلام نہ لے