EN हिंदी
خود سے اکتائے ہوئے اپنا برا چاہتے ہیں | شیح شیری
KHud se uktae hue apna bura chahte hain

غزل

خود سے اکتائے ہوئے اپنا برا چاہتے ہیں

مظفر ممتاز

;

خود سے اکتائے ہوئے اپنا برا چاہتے ہیں
بس کہ اب اہل وفا ترک وفا چاہتے ہیں

ان کے ایماں پہ رہا ہے تری قدرت کا مدار
یہی عشاق جو معتوب ہوا چاہتے ہیں

ہم کہ خود‌ سوز ہیں جینے نہیں دیتے خود کو
تو میسر ہے تو کچھ تیرے سوا چاہتے ہیں

پتھرو آؤ کہ نادم ہیں شبیہیں خود پر
آئنے اپنی جسارت کی سزا چاہتے ہیں

زندگی ضبط کی قائل ہے کہ سنتی ہی نہیں
ایسے زخموں کی صدائیں جو دوا چاہتے ہیں