EN हिंदी
خود سے ملنے کی جستجو تم ہو | شیح شیری
KHud se milne ki justuju tum ho

غزل

خود سے ملنے کی جستجو تم ہو

اویس الحسن خان

;

خود سے ملنے کی جستجو تم ہو
جس پہ مرتا ہوں خوبرو تم ہو

ناز کرتا ہوں آج میں دل پر
دل ہے میرا تو آرزو تم ہو

ہر گھڑی خود کو بھول جاتا ہوں
ہر گھڑی میرے روبرو تم ہو

جان مضطر کی بے قراری میں
جب بھی دیکھا ہے چار سو تم ہو

خامشی بھی کلام کرتی ہے
گونگے سپنوں کی گفتگو تم ہو