خود سے ملنے کی جستجو تم ہو
جس پہ مرتا ہوں خوبرو تم ہو
ناز کرتا ہوں آج میں دل پر
دل ہے میرا تو آرزو تم ہو
ہر گھڑی خود کو بھول جاتا ہوں
ہر گھڑی میرے روبرو تم ہو
جان مضطر کی بے قراری میں
جب بھی دیکھا ہے چار سو تم ہو
خامشی بھی کلام کرتی ہے
گونگے سپنوں کی گفتگو تم ہو

غزل
خود سے ملنے کی جستجو تم ہو
اویس الحسن خان