خود سوال و جواب کرتے رہو
اپنے دل سے حساب کرتے رہو
کیوں یہ ارمان یوں ہی مر جائے
طلب آفتاب کرتے رہو
چاندنی ہو یا چاند ہو خود ہی
تم تو نیت خراب کرتے رہو
چاہے ترجیح کوئی دے یا نہیں
خود کو یوں ہی سراب کرتے رہو
جب تلک جسم ٹوٹ کر نہ گرے
زندگی بے نقاب کرتے رہو

غزل
خود سوال و جواب کرتے رہو
ارملا مادھو