EN हिंदी
خود پہ وہ فخر کناں کیسا ہے | شیح شیری
KHud pe wo faKHr-kunan kaisa hai

غزل

خود پہ وہ فخر کناں کیسا ہے

حباب ہاشمی

;

خود پہ وہ فخر کناں کیسا ہے
اس کو اپنے پہ گماں کیسا ہے

کوئی جنبش ہے نہ آہٹ نہ صدا
یہ جہان گزراں کیسا ہے

دل دھڑکنے کی بھی آواز نہیں
سانحہ کاہش جاں کیسا ہے

آج تک زخم ہرے ہیں دل کے
مرہم چارہ گراں کیسا ہے

اس سے نزدیک نہیں ہے کوئی
وہ قریب رگ جاں کیسا ہے

گل کھلا ہی گئی لیلائے بہار
شور آشفتہ سراں کیسا ہے

ہم کڑی دھوپ کے عادی تھے حبابؔ
سر پہ یہ ابر رواں کیسا ہے