خود پہ الزام کیوں دھرو بابا
زندگی موت ہے مرو بابا
ریت خوابوں کی ہو کہ درد کے پھول
اپنی جھولی میں کچھ بھرو بابا
خوف کی دھند گھیر لے گی تمہیں
کیا ضروری ہے تم ڈرو بابا
جنگ جب ان سے لازمی ٹھہرے
ان سے پھر جنگ ہی کرو بابا
غزل
خود پہ الزام کیوں دھرو بابا
یعقوب راہی