EN हिंदी
خود پہ الزام کیوں دھرو بابا | شیح شیری
KHud pe ilzam kyun dharo baba

غزل

خود پہ الزام کیوں دھرو بابا

یعقوب راہی

;

خود پہ الزام کیوں دھرو بابا
زندگی موت ہے مرو بابا

ریت خوابوں کی ہو کہ درد کے پھول
اپنی جھولی میں کچھ بھرو بابا

خوف کی دھند گھیر لے گی تمہیں
کیا ضروری ہے تم ڈرو بابا

جنگ جب ان سے لازمی ٹھہرے
ان سے پھر جنگ ہی کرو بابا