EN हिंदी
خود پسندانہ تقاضوں پر اگر جائے گی | شیح شیری
KHud-pasandana taqazon par agar jaegi

غزل

خود پسندانہ تقاضوں پر اگر جائے گی

مختار ہاشمی

;

خود پسندانہ تقاضوں پر اگر جائے گی
زیست اپنی ہی نگاہوں سے اتر جائے گی

ہم نے مانا یہیں کھینچ آئے گی منزل لیکن
اے جنوں عزت ارباب سفر جائے گی

آپ تکلیف توجہ نہ کریں بہر خدا
زندگی جیسے بھی گزرے گی گزر جائے گی

لوگ کیا سمجھیں گے پہنائی دامان جنوں
جب بھی جائے گی گریباں پہ نظر جائے گی

ہم تو بد نام وفا ہوں گے تو ہوں گے لیکن
آبرو تیری بھی اے دیدۂ تر جائے گی