EN हिंदी
خود مٹ کے محبت کی تصویر بنائی ہے | شیح شیری
KHud miT ke mohabbat ki taswir banai hai

غزل

خود مٹ کے محبت کی تصویر بنائی ہے

نوشاد علی

;

خود مٹ کے محبت کی تصویر بنائی ہے
اک شمع جلائی ہے اک شمع بجھائی ہے

آغاز شب غم ہے کیوں سونے لگے تارے
شاید مری آنکھوں سے کچھ نیند چرائی ہے

میں خود بھی تپش جس کی سہتے ہوئے ڈرتا ہوں
اکثر مرے نغموں نے وہ آگ لگائی ہے

جب یاد تم آتے ہو محسوس یہ ہوتا ہے
شیشے میں پری جیسے کوئی اتر آئی ہے

ہرچند سمجھتا تھا جھوٹے ہیں ترے وعدے
لیکن ترے وعدوں نے کیا راہ دکھائی ہے

جو کچھ بھی سمجھ لے اب مرضی ہے زمانے کی
شیشے کی کہانی ہے پتھر نے سنائی ہے

مانا کہ محبت ہی بنیاد ہے ہستی کی
نوشادؔ مگر تجھ کو یہ راس کب آئی ہے